جامعہ میں شعبہ جات، کورسز اور سہولیات

کیمپس

جامعہ کے تعلیمی مراحل:

جامعہ اسلامیہ کاشف العلوم میں عالمیت (سندی سال) تک دار العلوم ندوۃ العلماء کے نصاب کے مطابق تعلیم کا انتظام ہے۔ اس مرحلہ کو عبور کرنے کے بعد طلبہ دار العلوم ندوۃ العلماء کے شعبہ علیاء شریعہ (فضیلت) میں داخلہ لیتے ہیں اور دو سالہ تعلیم کے بعد انہیں دار العلوم ندوۃ العلماء سے سند فضیلت دی جاتی ہے۔

تعلیمی مراحل:

جامعہ کے تعلیمی مراحل روضۃ الاطفال، ابتدائیہ، ثانویہ و عالیہ پر مشتمل ہے۔

شعبہ حفظ قرآن

جامعہ اسلامیہ کاشف العلوم میں حفظ کا باقاعدہ نظم ہے اور اس کے تحت اس وقت شہر میں جامعہ کے زیر اہتمام مدرسہ الیاس آزاد چوک میں حفظ کی کلاسیز بھی جاری ہیں۔

شعبہ تجوید

اس شعبہ میں طلبہ کو حفظ قرآن و تجوید کے ساتھ دینیات کے بنیادی مسائل سے روشناس کرایا جاتا ہے۔

شعبہ تجوید

اس شعبہ میں طلبہ کو حفظ قرآن و تجوید کے ساتھ دینیات کے بنیادی مسائل سے روشناس کرایا جاتا ہے۔


مولانا سید ابو الحسن علی ندوی لائبریری:

    کسی بھی تعلیمی ادارے کیلئے لائبریری ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے جس کے بغیر کوئی بھی ادارہ تعلیمی، تحقیقی اور ثقافتی میدان میں کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوسکتا۔ لائبریری جہاں ادارہ کے تعلیمی معیار کو بلند کرنے میں ممد و معاون ثابت ہوتی ہے وہیں وہ کسی بھی قوم کی علم دوستی اور ثقافتی روایات کا آئینہ دار ہوتی ہے۔ دینی تعلیمی اداروں میں جہاں ملتِ اسلامیہ کے پاسبانوں کی تربیت و نگہداشت کی جاتی ہے، ایک وسیع کتب خانے کی ضرورت کس حد تک ہوگی وہ محتاجِ بیان نہیں۔

     ناظم جامعہ کی کوشش رہی ہے کہ جامعہ کا کتب خانہ ’’مولانا سید ابو الحسن علی ندوی لائبریری‘‘ میں دینی و علمی کتابوں کا ایک وقیع ذخیرہ ہوتاکہ طلبہ، اساتذہ اس کتب خانہ سے اپنی علمی تشنگی بجھاسکیں۔ یہ کتب خانہ تفسیر و حدیث، فقہ و اصول، ادب عربی، ادب اردو، لغات، فتاوی، نحو و صرف، تاریخ، انگریزی، فارسی، طب، سیرت و سوانح، اردو عربی دواوین، ابحاث و عقائد کے علاوہ دیگر علوم و فنون پر مشتمل ہے۔ لائبریری میں تقریبا بیس ہزار کتب کا وقیع ذخیرہ موجود ہے جس میں ہمیشہ ہر فن کی مفید اور ضروری کتابوں کا اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ نیز لائبریری کو ڈیوی اعشاریائی درجہ بندی نظام (DDC)کے تحت منظم کیا گیا ہے جو بین الاقوامی سطح پر دنیا کے 98% کتب خانوں میں مروجہ نظام ہے۔ جدید کمپیوٹرائزڈ سسٹم کی بدولت کتاب تلاش کرنا نہایت آسان ہوجاتا ہے۔ کتاب کا نام، مصنف، ناشر یا کسی بھی قسم کی معلومات سرچ بار میں ٹائپ کرتے ہی فوراً وہ کتاب دستیاب ہوجاتی ہے۔


شعبہ دعوت و تبلیغ

معاشرہ کی اصلاح، عوام میں دینی بیداری، غیر اسلامی رسم و رواج کی بیخ کنی، اسلامی احکامات سے روشناسی، کتاب و سنت کے سانچے میں ڈھالنے کا جذبہ پیدا کرنے کی غرض سے یہ شعبہ قائم ہے، شہر اور بیرون شہر دینی و دعوتی اجتماعات میں اساتذہ وطلبہ شرکت کرتے ہیں اور ہر ہفتہ طلبہ کی جماعت اساتذہ کی نگرانی میں کسی قریبی علاقے میں پہنچ کر تبلیغ کا مقدس فریضہ انجام دیتی ہے۔


دار الافتاء والقضاء:

اس شعبہ کے تحت مفتیان کرام زیر نگرانی صدر شعبہ افتاء مفتی محمد نعیم مفتاحی روزمرہ پیش آنے والے مسائل حل کرنے اور کتاب و سنت کی روشنی میں فتوی دینے کا اہم فریضہ انجام دیتے ہیں۔


شعبہ نشر و اشاعت:

اس شعبہ کے ذریعہ مجلس علمی کی تصنیفات کی اشاعت، اور عوام الناس سے رابطہ بنائے رکھنے اور انہیں جامعہ کے شب و روز کی سرگرمیوں سے باخبر رکھنے کا کام انجام دیا جاتا ہے۔


شعبہ تعمیر وترقی

اس شعبہ کا مقصد یہ ہے کہ عوام کو جامعہ کے تعارف، اور اس کے اغراض و مقاصد اور منصوبوں سے آگاہ کیا جائے اور سرمایہ کی فراہمی کی کوشش نیز جامعہ کے سفراء کی ترتیب کے ساتھ ان کے متعلقہ امور کی نگرانی کی جائے۔


مہمان خانہ

مہمان خانہ کا انتظام سوپر وائزر کی نگرانی میں ہوتا ہے جس میں معزز مہمانان کرام اور ان معاونین جامعہ کے قیام وطعام کا انتظام کیا جاتا ہے جوجامعہ کی ترقی اور اس کے ترقیاتی منصوبوں میں دلچسپی رکھتے ہوں ۔


مطبخ

جامعہ کے مطبخ کا انتظام و انصرام منتظم مطبخ کی نگرانی میں ہوتا ہے۔ مطبخ کے عملے میں ایک منتظم، نائب منتظم اور حسب ضرورت افراد کا شمار ہے۔ مطبخ میں رجسٹر حاضری ملازمین، رجشٹر اشیاء واجناس کے  اسٹاک  وغیرہ کا مکمل حساب رکھا جاتا ہے۔ حضرات اساتذہ کرام اور طلباء کو حسب ضرورت پرہیزی کھانا بھی فراہم کیا جاتا ہے۔


جامعۃ الطیبات

     ماں کی آغوش نونہالانِ چمن اسلام کی اولین درسگاہ ہے اس لئے اس درسگاہ کی تربیت کا بارِ گراں ہمارے کاندھوں پر ہے اور یقیناً ہم اس عظیم فرض سے سبکدوش نہیں ہوسکتے۔ ہمارا فرض ہے کہ صنفِ ناز ک کو ایک پاکدامن اور عفت شعار ماں کے روپ میں ڈھالیں اور ان میں حضرت امّ سلیمؓ اور حضرت زینب ؓ کا صبر و تحمل، حضرت عائشہؓ اور حضرت امّ سلمہؓ کا تبحرِ علم و فن، حضرت صفیہؓ اور حضرت اسماء ؓ کی جرأت و شجاعت، حضرت سمیہؓ اور حضرت امّ شریکؓ کی راہِ خدا میں قربانی اور حضرت خنساء ؓ کی قوتِ برداشت پیدا کریں۔ ان مقاصد کی تکمیل کیلئے جامعۃ الطیبات کے نام سے تعلیمِ نسواں کیلئے شہر کے اطراف و اکناف میں متعدد شاخوں کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس میں ابتدائی درجات سے عالمیت (فراغت) تک تعلیم کا مکمل نظم ہے جس کی مدت پانچ سال ہے۔ اس میں تفسیر، حدیث، فقہ، ادب عربی، سیرت، تاریخ، جغرافیہ اور دیگر فنون کے ساتھ ٹیلرنگ اور کشیدہ کاری کی تعلیم بھی دی جاتی ہے اور مستقبل قریب میں لڑکیوں کیلئے کمپیوٹر کلاس جاری کرنے کا بھی منصوبہ زیر غور ہے۔

تربیتی کیمپ

جامعہ ہر سال تربیتی کیمپ منعقد کرتا ہے جس میں اساتذہ جامعہ، مکاتب ملحقہ، ائمہ مساجد اور فارغ التحصیل طلبہ کو درس و تدریس کے مفید طریقوں اور تربیت کے اہم اصول سے روشناس کیا جاتا ہے۔ تجوید و قرأت اور امامت و خطابت سے متعلق مسابقتی پروگرام رکھے جاتے ہیں۔

شعبہ حفظ برائے عصری اسکول و کالجز:

ناظم جامعہ کی دیرینہ خواہش تھی کہ عصری اسکولوں اور کالجوں کے طالب علموں کو دینی تعلیم سے ہمکنار کیا جائے تاکہ وہ علمی و عصری دونوں طرح کی تعلیم حاصل کر سکیں جو کہ ہر مسلمان کیلئے فرض عین ہے۔ اس مقصد کے پیش نظر جامعہ نے جامعہ میں اسکول و کالج کے طلبہ کے لیےشعبہ حفظ برائے عصری مدارس کا آغاز کیا جس میں ماہر اور سینئر اساتذہ کی نگرانی میں سات سو سے زائد طلبہ کو بنیادی دینی تعلیم دی جارہی ہے۔ شہر کے ہر محلہ میں اس شعبہ کی شاخ کے قیام کا منصوبہ جامعہ کے زیر غور ہے۔

مدرسہ الیاس:

    حضرت مولانا الیاس کاندھلویؒ کے نام پر اس ادارہ کو قائم کیا گیا ۔ یہ مدرسہ اورنگ آباد شہر کی مشرقی سمت میں اس آبادی میں واقع ہے جہاں غریب، محنت کش اور تعلیم سے قدرے نا آشنا مسلم آبادی پائی جاتی ہے۔ اس بستی کا امتیازی وصف یہ ہے کہ اس کی اکثریت کا رجحان دینی تعلیم سے رغبت کی غمازی کرتا ہے۔ اس گنجان آبادی میں کثیر تعداد ایسے افراد کی ہے جو دن بھر محنت مزدوری اور چھوٹے موٹے کاروبار کے ذریعہ نانِ شبینہ کا اہتمام کرتے ہیں ۔ ان کی علم دین کی طلب اور اپنی نسلوں کو زیورِ علم دین سے آراستہ کرنے کی انکی خواہش کی تکمیل کیلئے مولانا محمد ریاض الدین فاروقی ندویؒ سابق ناظم جامعہ نے سابق امیر تبلیغی جماعت خواجہ یوسف الدین مرحوم اور جناب حسین خان صاحب کے تعاون سے ۱۴۱۵؁ھ مطابق ۱۹۹۵؁ء میں مدرسہ الیاس کی بنیاد ڈالی۔ الحمدللہ ۲۸؍ سال سے زائد عرصہ سے یہ مدرسہ تعلیمی و تربیتی فرائض انجام دے رہا ہے اور خوب سے خوب تر کی جستجو میں اس کی تعلیمی ترقی کا سلسلہ جاری ہے۔ تعلیمی و تربیتی امور کی انجام دہی کیلئے اپنے فن کے ماہر اساتذہ کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ مدرسہ کا نصاب ابتدائی (پرائمری) ہے جو چار سالوں پر مشتمل ہے اس میں دینی علوم کے ساتھ حکومت مہاراشٹر کے پرائمری کورس کے مطابق تعلیم دی جاتی ہے۔ اسی کے ساتھ شعبۂ حفظ و دینیات برائے عصری مدارس کی مختلف کلاسیں بھی چلائی جاتی ہیں۔


کمپیوٹر کلاسیس

دور حاضر کے تقاضوں کی تکمیل کیلئے جامعہ کے طلبہ کو ماہر استاد کی نگرانی میں درسی اوقات کے علاوہ کمپیوٹر کورس کی عملی مشق کرائی جاتی ہے۔ اس شعبہ میں طلبہ حکومت سے منظور شدہ آئی ٹی آئی کے مختلف کورسیز سرٹیفکیٹ حاصل کرتے ہیں۔

جمعیۃ الطلبہ:

غیر درسی سرگرمیوں کے ذریعہ طلبہ میں ہمہ جہت ترقی کیلئے جمعیۃ الطلبہ قائم کی گئی ہے۔ اس جمعیۃ کے دو میدان ہیں۔
جمعیۃ الاصلاح: اس کے تحت مختلف ثقافتی پروگرام کی تفصیلات یہ ہیں۔
(۱) بزم خطابت (۲) بزم سلیمانی (۳) بزم ثقافت (۴) بزم صحافت (۵) مسابقہ حفظ حدیث (۶) مسابقہ قرأت و تجوید (۷) مسابقہ سیرت کوئز (۸) مسابقہ قواعد عربیہ (۹) مسابقہ بیت بازی (۱۰) مسابقہ مضمون نویسی (۱۱) مسابقہ نعت خوانی
النادی العربی: اس بزم کا تعلق عربی زبان میں تحریر و تقریر کی مشق سے ہے۔ اس کے درج ذیل شعبے ہیں۔
(۱) الخطابۃ (۲) الثقافۃ (۳)  الصحافۃ (۴) دار الآخبار (۵) دار الکتب (۶) مسابقۃ المساجلۃ الشعریۃ