جامعہ کے شعبہ جات
یہ مجلس ہندوستان کے نامور علماء اور درمندان قوم و ملت اور اصحاب الرائے سے عبارت ہے۔
یہ جامعہ کا فعال، چاق و چوبند، وقیع اور اہم شعبہ ہے جس کے تحت جامعہ کی تمام سرگرمیاں انجام پذیر ہوتی ہیں۔
اس شعبہ کا مقصد یہ ہے کہ عوام کو جامعہ کے تعارف اور اس کے اغراض و مقاصد اور منصوبوں سے آگاہ کیا جائے اور سرماہی کی فراہمی کی کوشش نیز جامعہ کے سفراء کی ترتیب کے ساتھ ان کے متعلقہ امور کی نگرانی کی جائے۔
اس مجلس کی نشست ہر ماہ ناظم جامعہ کی صدارت میں منتخب کی جاتی ہے جس میں جامعہ کے تمام شعبہ جات کے تعلیمی امور کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ مجلس تعلیمی کا مقصد طلباء میں علمی ذوق و کتب کے مطالعہ کا شوق پیدا کرکے ان کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانا ہے۔
اس مجلس کے تحت تصنیف و تالیف، تراجم و خطبات کی اشاعت کا نظم ہے۔ فن صرف میں حضرت مولانا ریاض الدین فاروقی ندوی سابق ناظم جامعہ کی (تیسیر الصرف) کے نام سے وقیع تالیف منظر عام پر آچکی ہے۔ اسی طرح صدر مدرس جامعہ حضرت مولانا محمد نسیم الدین مفتاحی کی کتاب (حج و عمرہ فضائل و مسائل و طریقہ) اور نائب صدر مدرس مفتی محمد نعیم مفتاحی کی کتاب (عصر حاضر میں زکوۃ کے مسائل) بھی اسی مجلس کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔
- مدرسہ الیاس آزاد چوک
- مدرسہ تحفیظ القرآن کاشف آباد مٹمٹہ
- جامعۃ الطیبات جامع مسجد برائے تعلیمِ نسواں
- مدرسہ حفصہ کراڑ پورہ
- مدرسہ عائشہ، یونس کالونی کٹ کٹ گیٹ
- مدرسہ حفصہ للبنات بیڑ بائے پاس
- مدرسہ ام سلمہ للبنات مظفر نگر
- مدرسہ عائشہ ثانیہ ، روضہ باغ
- مکتب الطیبات برائے تعلیمِ بالغان سبزی منڈی
- کل تعداد معلمین: 56
- کل تعداد معلمات: 44
- کل تعداد غیر تدریسی عملہ: 39
- کل تعداد طلبہ و طالبات: 2036
کل تعداد عملہ، طلبہ و طالبات
ملحقہ مکاتب
- کل تعداد ملحقہ مکاتب: 61
- کل تعداد اساتذہ: 82
- کل تعداد طلبہ: 14256
- کل تعداد معلمین: 56
جامعہ نامور افراد کی نظر میں
الحمدلله والصلاة والسلام على سيدنا محمد وعلى آله وصحبه والتابعين، أما بعد فقد سعدت جدا بزيارتي الى الأخوة الأفاضل في جامعة كاشف العلوم في مدينة أورانغاباد- وسرني كثيرا حسن استقبالهم وكريم رعايتهم لي اثناء الزيارة- وأسأل الله لهم كل خير في عملهم الدعوي والتعليمي واكمال بناء ما يتعلق بمدرسة تعليم القرآن بجانب مسجد أم خليل، ليكون بفضله عونا لهم في تكملة مسيرة الدعوة والعلم- والله الموفق الى كل خير
I pray to Allah that may jamia make tremendous progress in its real aims and objectives and also in the circle of religious education and it may become the central institute of religious teachings and a university for theological studies of the Maharashtra and Deccan.
May Allah continue this font of knowledge and studies for ever and it may be availed by general people and the select as well.
The new land of the jamia in the background of hills is telling the story of such a cradle of knowledge and training center which in the real futures shall prove a torch that will guide the people.
Allah has bestowed upon Maulana Riyazuddin and his companions, to the president o jamia and his colleagues with a great inspiration and zeal. Hazrat Maulana Abul Hasan Ali nadvi used to sayL This jams in his view is just like Darl Uloom Nadwatul Ulama or its Department. Great expectations are associated with it. The love of Godly persons don
In every respect jamia is reliable and dependable. During my conversation with the authorities of jamia I happily came to know that in respect of the curriculum also they progressively availing themselves of the experiences of other experts.